Orhan

Add To collaction

عشق ہےساحب

" اور میرا اسلامی نام؟ آپ مجھے بتاؤ اللہ کی کتاب میں سے کوئی نام ۔" اس نے کچھ پا لینے کی سرشاری سے کہا تھا۔

" مائدہ" اس نے اپنا پسندیدہ نام بتایا۔ قرآن پاک کے پانچویں پارے کی سورة کا نام ہے اس کا مطلب ہے دی ٹیبل اسپریڈ۔"

" بہت اچھا نام ہے۔" اس نے کہا اور وہ اس کی طرف دیکھ کے بولا۔

” اوکے میڈم اب مجھے اجازت دیجیے تو اس نے الوداعی مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی اور اسے جاتے ہوۓ دیکھنے لگی اور پھر روز وہ اس کے ساتھ دو گھنٹے گزارنے لگی وہ اپنا اسلام کے بارے میں نالج اس سے شیئر کرتا اور وہ نیٹ سے سرچ کیا گیا ڈ یٹا اس سے شیئر کرتی۔

ٹومس کے علاوہ گھر میں کسی کو اس کے اسلام قبول کرنے کا نہیں پتہ تھا البتہ وه حیران ضرور ہوۓ تھے اسے فل ڈریسرز پہنتے دیکھ کے لیکن ٹومس نے یہ کہہ کے انہیں چپ کروا دیا کہ اس کا دل کررہا ہے

تو پہننے دیں اور پھر اس کے جانے کا دن آ گیا۔ وہ سمندر پر آیا تھا اس سے ملنے ، وہ جنگلے پر ہاتھ رکھے پانی کی لہروں کو ہوا کے ساتھ مستیاں کرتے ہوے دیکھ رہی تھی۔ وہ اس کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور اس نے بھی اپنے ہاتھ بھی جنگلے پر ٹکا دیئے۔

"تم جارہے ہو؟"

"ہاں۔" اس کا ہاں سن کے نجانے کیوں آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔

" نہ جاؤ نا۔۔۔۔۔۔۔ “مائدہ نے کہا تو اس نے اس کی طرف دیکھا اور دیکھتا ہی رہ گیا جھیل سی نیلی آنکھوں سے برسات ہو رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے نیلے آسمان سے پانی برس رہا ہو۔

" آپ روتے ہوئے اتنی حسین لگتی ہو مجھے اندازہ نہیں تھا۔" اس نے آنکھوں میں شرارت لیے اسے کہا تو مسکرادی اسے لگا جیسے بارش میں پھول کھلے ہوں وہ ان نیلی آنکھوں میں ڈوب رہا تھا ۔ وہ بس اس لیے اس سے ملتا رہا تھا کیوں کہ اس کا خواب سن کے لگا تھا کہ اللہ اسے ہدایت دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے اسے منتخب کیا ہے اس لیے اس نے اسے اسلام کے بارے میں جتنا ہو سکا گائیڈ کیا لیکن وہ نہیں جانتا تھا

کہ آخری لمحے میں وہ اس کی جھیل سی نیلی آنکھوں میں ڈوب جائے گا، اس نے اپنے آپ کو سنبھالا اور بولا۔

" مجھے یہ بھی انداز نہیں تھا کہ تم ہنستے ہوئے قیامت کی لگتی ہو۔" وہ ایک میں آپ سے تم پر آیا تو وہ کھل کے ہنسی۔

" ایک مہینے تک شادی ہے میری' آؤ گی میری شادی پر؟" نجانے کیوں اس نے پوچھا تھا تو اس نے بے یقینی سے اسے دکھا جیسے کہہ رہی ہو کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔ " بچپن سے میری کزن کے ساتھ میری بات طے ہے ابھی وہ بھی پڑھائی میں مصروف تھی اور مین بھی مصروف تھا خود کو اسٹیبلش کرنے میں اس لیے انکار کرتا رہا تھا لیکن اب بابا نے اس شرط پر میکسیکو آنے کی اجازت دی تھی کہ میں شادی کے لیے مان جاؤں۔" اس نے وضاحت کی تو اس کی آنکھوں سے دوبارہ برسات شروع ہو گئی ۔ "

" ایسا کیسے سکتا ہے اللہ تعالی میرے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے اللہ نے آپ کو صرف میرے لیے بنایا ہے پھر اللہ کیسے اپ کوکسی اور کو سونپ سکتے ہیں بتائیں کیسے؟" وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ پوچھ رہی تھی اس نے اپنی نظریں چرائی تھیں کہیں وہ اس کی آنکھوں سے اس کے دل کا حال نہ جان لے۔

" میرے بس میں ہوتا تو میں ابھی تمہیں اپنا لیتا لیکن میں وعدہ غلافی کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ میں اپنے بابا جان سے کیا وعدہ نہیں توڑسکتا۔"

میرے خالق میں تیرے کن کی طلب میں زندہ

ہر گھڑی ایک قیامت سے گزر جاتی ہوں

ٹومس رو برٹو کو جب پتہ چلا کہ جوزفینا رسکارڈو نے اسلام قبول کرلیا ہے تو وہ دو دن کمر بند کیے پڑا رہا اور تیسرے دن اس نے بھی قرآن کا ترجمہ پڑھنے کے لیے لیپ ٹاپ آن کیا تھا وہ جاننا چاہتا تھا کہ آخر اس کتاب میں ہے کیا؟ اس نے چھ دن لگا کے قرآن کا ترجمہ پڑھا اور ساتویں دن وہ اس کتاب پر ایمان لے آیا تھا بھلا ایسا ہوسکتا ہے کہ کوئی قرآن پڑھے اوراس کی سچائی سے انکار کر سکے۔ وہ بہت دنوں بعد جوزفینا کے کمرے میں آیا تھا۔ اس کی آنکھیں سوجی ہوئی تھیں اور انکھوں میں آنسو تھے وہ دوبارہ بیڈ پہ جا کے بیٹھ گئی۔ ٹومس نے اندر اتے ہوۓ بے چینی سے اسے پکارا۔

   1
0 Comments